Search This Blog

Translate

25 January 2019

عمران خان اور مبالغہ آمیز بیانات ~ ایک ذہنی بیماری

"پچانوے اور بانوے کے بیچ میں سات سالوں میں شریف خاندان نے چھ ہزار ارب چھ ہزار کروڑ ۔قرضہ لیا"

عمران خان اس طرح کے اعدادوشمار بہت دفعہ دے چکا یہ عادات ایک بہت پیچیدہ ذہنی حالت کو بیان کرتی 
آپ اسے سلپ آف ٹنگ بھی کہہ سکتے مگر نیازی ہمیشہ ایسے فگرز دیتا جب کوئی چیز مسلسل ہو تو ماہر نفیسات اسے سنجیدگی سے لیتے

اسی کی بنیاد پر نفسیاتی تجزیہ کرتے خاص کر اگر وہ لیڈر ہو اسی سے جڑی دوسری عادت جو نیازی کی وہ سب کو کرپٹ کہتا اور کرپشن کو بڑھا چڑھا کر پیش کرتا

 Cornell Universityمیں ایک بہت دلچسپ سوشل تجربہ ہوا۔‏ طالبعلموں کے دو گروہوں کو ایک شخص کی سٹوری سنائی گئی کہ *وہ ہوٹل سے کھانا کھا کر بغیر بل دئیے چلا گیا،* مگر دونوں گروپ کو الگ الگ وجہ بتائی گئی.

  • پہلے گروپ کو بتایا گیا کہ وہ شخص ایک jerk (برا شخص)  تھا 
  • دوسرے گروپ کو کہا گیا اس کی فون کال آ گئی تھی
 
جب ہفتہ بعد ‏ان سے بل کی رقم دریافت کی گئی تو جس گروپ کو jerk (برا شخص) بتایا گیا تھا اس گروپ نے بیس فیصد بل کی رقم زیادہ بتائی دوسروں نے کم رقم بتائی.

اس عمل کو سائنسدانوں نے negative evaluation (منفی تشخیص) کا نام دیا اس سے memory پر ایک نئی ریسرچ کا آغاز ہوا سائنسدانوں نے دریافت کیا کہ جب آپ لوگوں کے بارے بری رائے دیتے ہیں تو ‏یہ عمل آپ کی یادداشت کو متاثر کرتا۔

کیسے؟
اس کا جواب دلچسب ہے


سائنسدانوں کا خیال ہے کہ دماغ کا وہ حصہ جو یاداشت کو جمع کرتا جو تصور کرتا وہ کبھی کبھی over lap کر جاتے۔ یہ ایک بہت بڑی اچیومنٹ تھی کہ کیسے غلط stimuli(محرک).  *اصل واقعے کی جگہ لے لیتا.* (زیادہ تفصیل نہیں لکھی جاسکتی)

‏بنیادی طور پر memories (حافظہ) کی سٹوریج ایک complex chemical process کے ذریعے سے ہوتا ہے fMRI کے ذریعے سائنسدان دماغ کے وہ حصے دیکھ سکتے ہیں جہاںmemory سٹور ہوتی ہے اور یہ بھی کہ وہ کسی سچے واقعے کی وجہ سے brain tracing ہے یا پھر تصوراتی جھوٹ پر مبنی ہے.

‏چوہوں پر کیے گے ایک تجربہ سےfMRI کی مدد سے یہ بات سامنے آئی کہ چوہوں نے ایسی معلومات بھی دماغ میں سٹور کیں جو کبھی وقوع پزیر نہیں ہوئی تھیں.


ماہرین نے اس ماڈل سے یہ تھیوری دی کہ جو لوگ مسلسل برے الزامات لگاتے جھوٹی فگرز دیتے ان کے دماغ میں ایسی کیمیائی تبدیلیاں ہوتیں کہ وہ سچ اور جھوٹ کا فرق نہیں کر سکتے.

عمران خان صاحب اسی حالت کا شکار ہیں


حامد میر نے ایک بار کسی حوالے سے کہا تھا *یہ گٹے جوڑ کر جھوٹ بولتے* مگر اصل میں ان کے دماغ میں ایسی chemical did balancing ہوئی ہے کہ یہ تفریق نہیں کر سکتے

یہ وہی کیفیت جسے منا بھائی *کیمیکل لوچا* کہتا تھا
ہمارے سیاست کے منا بھائی بھی اسی کا شکار ہیں.

‏آپ نے ان کا میموری فنگشن سمجھ لیا. اب دیکھتے یہ ہوتا کیوں ہے؟ 

نفسیات میں ایک بیماری ہے اسے Imposter Syndrome کہتے ہیں یہ کیا ہوتا ہے ؟
Many high achievers share a few dirty secrets, deep down they feel like complete frauds in their accomplishments the results of serendipitous luck.

‏خان صاحب کو فراڈ سے لایا گیا اور ابھی علیمہ کی جائدادیں ان کی ناجائز اولادوں کے علاوہ جانے کتنے سیکرٹ ہیں جنکی وجہ سے بنیادی طور پر وہ ایک stress related disorder کا شکار ہیں

جسے imposters syndrome کہتے  اس Guilt سے نکلنے کے لیے defense mechanism کا استعمال کرتے
In projection, thoughts, motivation, desires, and feelings can not be accepted as one’s own are dealt with by being placed in the outside world.

خان صاحب اسی لیے الزام تراشی کرتے اس کی کثرت سے ان کئی memories کا کیمیکل بیلنس خراب ہو گیا ہے تو یہ فگرز بڑھا دیتے مخالفین کو ڈاکو لٹیرا کہتے ہیں.

کسی بھی لیڈرمیں ان علامات کا ہونا خطرناک ہے اپوزیشن اکثر خان صاحب کا DNA ٹیسٹ کا کہتی اگر وہ fMRI مانگیں تو بہت ماہرین بہت کچھ جان کر اس قوم کا بھلا کر سکتے ہیں

(پلیز)
اس معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچائیں تاکہ قوم کی مناسب رہنمائی ہو سکے 
(یہ آپکی ذمہ داری ہے اسے پورا کریں)


R.A Shahzad
@RAShahzad1
(compiled by: Rayan Ihsan)

No comments:

Reader's Choice

Followers