اسلام آباد کی ایک معرورف اشتہاراتی کمپنی میں کام کرتے ہوئے اکثر آرٹ ڈیپارٹمنٹ کے دوستوں کے ساتھ گپ شپ کرتے ہوئے موضوع اکثر کرکٹ کی طرف نکل جاتا تھا چونکہ مارکیٹنگ اور آرٹ ڈیپارٹمنٹ کی علیحدہ علیحدہ ٹیمیں تھیں جنکے درمیان میچز ہوتے رہتے تھے اسلئیے باتوں باتوں میں ایک دوسرے کو زَچ کرنے کے لیے بڑھ چڑھ کر ایسی بات کردی جاتی تھی جو اثر بھی رکھتی ہو اور مخالفین لاجواب بھی ہو جائیں. یہ ایک نا رکنے والا سلسلہ تھا جو مکمل طور پہ مزاح تک ہی رہتا تھا اسلئیے اس کی کوئی حد نہیں تھی اسکے باوجود کئی بار ایسا موقع بھی آیا جب کسی دوست نے کوئی ایسا بڑا دعویٰ کردیا جس کا لاجک/منطق عقل و فہم سے کہیں دُور دُور تک کا بھی کوئی واسطہ نہیں ہوتا تھا ایسے موقع پر ہمارا ایک دوست بات ختم کرنے کے لیے بے اختیار کہہ دیتا تھا
"بس کرو ھُن اِس توں وَڈی جھیڑا چَھڈے او بُوں وڈا ر√می ہووے"
(اب اس سے بڑا دعویٰ کوئی کرے تو وہ بہت بڑا خا*بیس ہی ہو)
یہ فقرہ اس ساری بحث و مُباحثے کا فل سٹاپ ہوتا تھا اور اسکے یہ الفاظ اس ساری محفل کا نچھوڑ ہوتے تھے اس کے بعد دوستوں میں سے کسی نے کبھی مزید بات کرنے کی کوشش نہیں کی تھی.