Search This Blog

Translate

Showing posts with label Baghdad. Show all posts
Showing posts with label Baghdad. Show all posts

10 January 2020

جنرل قاسم سلیمانی پر امریکی ڈرون حملے کی مخبری کہاں سے ہوئی؟

رائٹرز (نیوز ایجنسی) کے مطابق جنرل قاسم سلیمانی اپنے چار محافظوں کے ہمراہ رات کے وقت سیاہ شیشے والی گاڑی میں دمشق کے ایرپورٹ سے نجی ائیرلائن أجنحة الشام للطيران Cham Wings Airlines کے‎ ائیربس A320 میں سوار ہوئے جو اس وقت بغداد جانے کے لیے تیار کھڑا تھا جنرل قاسم سلیمانی سمیت ان کے کسی محافظ کا نام جہاز کے مسافروں کی لسٹ میں بھی شامل نہیں تھا جنرل قاسم سلیمانی کا مسافر بردار جہاز کا یہ سفر  آخری ثابت ہوا جس کے فوراً بعد وہ امریکی ڈروں حملے محافظوں سمیت ہلاک ہوگئے اُنہوں نے پرائیویٹ جہاز میں سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر سفر کرنے سے گریز کیا تھا.

جنوری 2020 کی 3 تاریخ کو یہ جہاز بغداد ائیرپورٹ پر 12:30 پر لینڈ ہوا جنرل قاسم سلیمانی اپنے محافظوں کے ہمراہ کسٹم کو بائی پاس کرتے ہوئے جہاز سے سیڑھی کے ذریعے نیچے اترے جہاں ابو مہدی مہندس ڈپٹی کمانڈر ( الحشد الشعبي ‎ al-Ḥashd ash-Shaʿbī) جو کہ (People's Mobilization Committee (PMC کے نام سے بھی جانی جاتی ہے ان کے استقبال کیلئے پہلے سے موجود تھے وہ دونوں قریب کھڑی ایک ایس.یو.وی میں بیٹھے جبکہ ان کے ساتھ آنے والے محافظین دوسرے ایس.یو.وی میں بیٹھ ےکر ائیرپورٹ سے نکلنی والی بڑی شاہراہ کی جانب روانہ ہوگئے

07 January 2020

امریکہ ایران کشیدگی حالات و واقعات

امریکہ ایران حالیہ کشیدگی کے تانے بانے ماضی کے کئی واقعات سے وابستہ ہیں ایران پر لگنے والی پابندیوں کے دوران سابق امریکی صدر باراک اوبامہ (جن پہ امریکی صدارتی الیکشن کے دوران مسلمان فیملی سے تعلق کا الزام لگا اس کا تفصیل سے مطالعہ کرنے سے پتہ چلتا کہ باراک اوبامہ کے آباؤ اجداد میں جو اسلام تھا وہ ایرانی مسلک کے قریب ترین والا تھا) نے اپنے دور اقتدار میں ایران کو اتنی سہولیات فراہم کیں کہ وہ اپنی سرحدوں سے باہر جنگ زدہ عراق, شامی صدر بشارالاسد کی حمایت, یمن کے حوثی باغیوں کی مسلح مدد اور بحرین سمیت دیگر عرب ممالک میں اپنے مسلک کے قریب ترین لوگوں کے ذریعے وہاں مسلح جدوجہد شروع کرانے کے قابل ہوا جسکے بعد ان ممالک میں حالات کی خرابی قیمتی انسانی جانوں کے ضیائع کے ساتھ لاکھوں افراد کو اپنا گھر بار چھوڑنے اور دربدر ہونے پر مجبور ہونا پڑا بارک ابامہ کے دور اقتدار میں ہی امریکہ کی ایران کے ساتھ نیوکلئیر ڈیل ممکن ہوئی جسے امریکی اسٹیبلشمنٹ نے کبھی دل سے تسلیم نہیں کیا اب اس ڈیل سے نکلنے کی باتیں ہورہی ہیں.

Reader's Choice

Followers