Search This Blog

Translate

10 January 2020

جنرل قاسم سلیمانی پر امریکی ڈرون حملے کی مخبری کہاں سے ہوئی؟

رائٹرز (نیوز ایجنسی) کے مطابق جنرل قاسم سلیمانی اپنے چار محافظوں کے ہمراہ رات کے وقت سیاہ شیشے والی گاڑی میں دمشق کے ایرپورٹ سے نجی ائیرلائن أجنحة الشام للطيران Cham Wings Airlines کے‎ ائیربس A320 میں سوار ہوئے جو اس وقت بغداد جانے کے لیے تیار کھڑا تھا جنرل قاسم سلیمانی سمیت ان کے کسی محافظ کا نام جہاز کے مسافروں کی لسٹ میں بھی شامل نہیں تھا جنرل قاسم سلیمانی کا مسافر بردار جہاز کا یہ سفر  آخری ثابت ہوا جس کے فوراً بعد وہ امریکی ڈروں حملے محافظوں سمیت ہلاک ہوگئے اُنہوں نے پرائیویٹ جہاز میں سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر سفر کرنے سے گریز کیا تھا.

جنوری 2020 کی 3 تاریخ کو یہ جہاز بغداد ائیرپورٹ پر 12:30 پر لینڈ ہوا جنرل قاسم سلیمانی اپنے محافظوں کے ہمراہ کسٹم کو بائی پاس کرتے ہوئے جہاز سے سیڑھی کے ذریعے نیچے اترے جہاں ابو مہدی مہندس ڈپٹی کمانڈر ( الحشد الشعبي ‎ al-Ḥashd ash-Shaʿbī) جو کہ (People's Mobilization Committee (PMC کے نام سے بھی جانی جاتی ہے ان کے استقبال کیلئے پہلے سے موجود تھے وہ دونوں قریب کھڑی ایک ایس.یو.وی میں بیٹھے جبکہ ان کے ساتھ آنے والے محافظین دوسرے ایس.یو.وی میں بیٹھ ےکر ائیرپورٹ سے نکلنی والی بڑی شاہراہ کی جانب روانہ ہوگئے

امریکی ڈرون نے پہلے دو راکٹ آگے والی گاڑی پہ داغے جس میں جنرل قاسم سلیمانی جارہے تھے جبکہ پیچھے آنے والی محافظوں کی گاڑی کو بھی چند سیکنڈ بعد نشانہ بنایا گیا

اس سارے واقعی کی انویسٹی گیشن کا محور یہ سوال بنتا کہ کس طرح امریکہ نے رات کے اندھیرے میں تاکہ کر نشانہ لگایا اسے کہاں سے اور کیسے جنرل قاسم سلیمانی کی حرکات کا علم ہوا ذرائع کے مطابق نجی ائیرلائن أجنحة الشام للطيران ‎ Cham Wings Airlineکے دو ملازمین اور بغداد ائیرپورٹ پر موجود دو اہلکاروں کے ٹیم نے یہ معلومات آگے پہنچائی ہیں

بغداد انویسٹی گیشن ٹیم کے مطابق ابتدائی نشاندہی کا پہلا اشارہ دمشق ائیرپورٹ کی ٹیم سے موصول ہوا جبکہ بغداد ائیرپورٹ کی ٹیم نے ان کی آمد کو کنفرم کیا اور ائیرپورٹ سے روانگی کی تفصیلات فراہم کیں
امریکی ڈیفنس ڈیپارٹمنٹ کے ایک اہلکار نے نام ظاہر نا کرنے کی شرط پر بتایا کہ امریکہ انٹیلجنس کئی دنوں سے جنرل قاسم سلیمانی کی نقل حرکت پہ گہری نظر رکھے ہوئے تھے تاہم شام اور عراق میں انٹیلیجنس معلومات کے حصول کے بارے میں کوئی بات نہیں کی.

شامی انٹیلیجنس ڈائریکٹوریٹ نے تحقیقات کے حوالے سے کسی قسم کی معلومات یا رائے نہیں دیا عراقی نیشنل سیکیورٹی ایجنٹس اہلکاروں نے بھی سوالوں کے جواب سے اجتناب کیا

اس وقت دمشق اور بغداد ائیرپورٹ سمیت نجی ائیرلائن کی کئی ملازمین زیرِ تفتیش ہیں جبکہ عراقی نیشنل سکیکیورٹی ایجنٹس نے بغداد ائیرپورٹ کی پولیس, پاسپورٹ کے دفاتر کو سیل کرنے سمیت درجنوں ملازمین اورائیرپورٹ پر تعینات انٹیلیجنس اہلکاروں کو مزید تحقیقات کے لیے روکا ہوا ہے


No comments:

Reader's Choice

Followers