ایرانی پاسدارنِ انقلاب کے یوکرین کے مسافر بردرا طیار کو مار گرانے کی غلطی کے اعتراف کے بعد تہران میں لوگ سڑکوں پر نکل آئے ہیں جو اپنے ملک کی حکومت اور سپریم لیڈر علی خامنائی کے خلاف قاتل قاتل کی نعرے بازی کر رہے.
بعض ویڈیوز میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایرانی پولیس کی بھاری نفری ایک ٹیکنکل انسٹیٹیوٹ کے دروازے پر تعینات ہے تاکہ طلبا باہر آ کر احتجاج میں حصہ نا لے سکیں جبکہ بعض جگہوں پر احتجاجی مظاہریں کے خلاف آنسو گیس کا استعمال بھی دیکھنے میں آیا ہے.
جبکہ ایران میڈیا میں حکومتی حامی سمجھی جانے والی دو خواتین زهرا خاتمی راد اور صبا راد نے مسافر بردار طیارے کو مارگرانے کی غلطی کے سرکاری اعتراف کے بعد اپنے اپنے سوشل میڈیا آکاؤئنٹس پر حکومتی حمایت یافتہ ٹی وی چینل چھوڑنے کا اعلان کیا ہے.
دیگر صحافتی حلقوں میں حکومت کے قریبی اور حمایت یافتہ کئی نامور صحافیوں نے عوام سے معافی مانگنے کا سلسلہ شروع کردیا ہے جس میں اُن کی طرف سے کہا جارہا ہے کہ وہ غیرارادی طور پر ایرانی حکومت کے پراپیگنڈے کے ذریعے عوام کو گمراہ کر رہے تھے جس سے حالات کی سنگینی کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے.
No comments:
Post a Comment