Search This Blog

Translate

12 January 2020

ایران میں مسافربردار طیارے کو نشانہ بنانے کی غلطی کے سرکاری اعتراف کے بعد احتجاجی مظاہرے

ایرانی پاسدارنِ انقلاب کے یوکرین کے مسافر بردرا طیار کو مار گرانے کی غلطی کے اعتراف کے بعد تہران میں لوگ سڑکوں پر نکل آئے ہیں جو اپنے ملک کی حکومت اور سپریم لیڈر علی خامنائی کے خلاف  قاتل قاتل کی نعرے بازی کر رہے.

بعض ویڈیوز میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایرانی پولیس کی بھاری نفری ایک ٹیکنکل انسٹیٹیوٹ کے دروازے پر تعینات ہے تاکہ طلبا باہر آ کر احتجاج میں حصہ نا لے سکیں جبکہ بعض جگہوں پر احتجاجی مظاہریں کے خلاف آنسو گیس کا استعمال بھی دیکھنے میں آیا ہے.

تہران کے ایک چوک میں کثیر تعداد میں جمع مظاہرین مسافر بردار طیارے میں مرنے والے ایرانیوں کا بدلہ لینے سمیت دشمن باہر نہیں اندر ہے کے نعرے بھی لگا رہے ہیں جبکہ نومبر میں ایران کے مختلف شہروں میں ہونے والے مظاہروں کو کچلنے کے دوران 1500 سے زائد ہلاکتوں کی بربریت کے خلاف حکومت اور سپریم کمانڈ کے استعفیٰ کا مطالبہ بھی سننے میں آرہا ہے. احتجاجی مظاہرین نے بعض جگہوں پر آویزان کئے گئے جنرل قاسم سلیمانی کے بینرز کو بھی پھاڑ دیا.
جبکہ ایران میڈیا میں حکومتی حامی سمجھی جانے والی دو خواتین ‎زهرا خاتمی راد اور صبا راد نے مسافر بردار طیارے کو مارگرانے کی غلطی کے سرکاری اعتراف کے بعد اپنے اپنے سوشل میڈیا آکاؤئنٹس پر حکومتی حمایت یافتہ ٹی وی چینل چھوڑنے کا اعلان کیا ہے.



دیگر صحافتی حلقوں میں حکومت کے قریبی اور حمایت یافتہ کئی نامور صحافیوں نے عوام سے معافی مانگنے کا سلسلہ شروع کردیا ہے جس میں اُن کی طرف سے کہا جارہا ہے کہ وہ غیرارادی طور پر ایرانی حکومت کے پراپیگنڈے کے ذریعے عوام کو گمراہ کر رہے تھے جس سے حالات کی سنگینی کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے.

No comments:

Reader's Choice

Followers