Search This Blog

Translate

Showing posts with label WHO. Show all posts
Showing posts with label WHO. Show all posts

08 May 2020

کرونا وائرس کی بیماری (کوویڈ-19) اور اسکے لئے بننے والی نئی ویکسین

کرونا وائرس (کوویڈ-19) اور اس کی لیے بننے والی نئی ویکسین کے بارے لوگ جسجتجو میں لگے ہوئے اسلئے پہلے وائرس اور ویکسین کے بارے معلومات جاننا ضروری ہیں
ہر وائرس کے اردگرد پروٹین (چربی) کی جھلی ہوتی جو اسے تحفظ دیتی اور انسانی و حیوانات کے سیل cell میں گھنسے میں مددگار ثابت ہوتی صابن میں موجود کیمیکل سے وہ پروٹین تحلیل ہوجاتا جس کے بعد وائرس کا ڈیفنس نہیں رہتا نا وہ کسی cell میں گھس سکتا اور جلدی ختم ہوجاتا
ویکسین بنانا بھی آسان کام نہیں یہ کسی حکیم کے کُشتے کے جیسا نہیں کہ مرکبات مکس کرکے کھلا دی جائے یہ ایک طویل سائنسی تحقیقی عمل ہوتا جو کئی مراحل کے بعد یہ انسانوں پہ استعمال ہوتی ہے

چیچک یا خسرہ کی بیماری کی ویکسین 28سال کی محنت کے بعد تیار ہوئی تھی

31 January 2020

کرونا وائرس کی وبا اور سوشل میڈیا کی چہ مگوئیاں

جب سے چین میں کرونا وائرس کی وبا 2019-nCoV نے سر اٹھایا ہے عوام الناس میں اس کے بارے میں مختلف قسم کی چہ مگوئیاں ہورہی ہیں ایسی باتیں سامنے آ رہی ہیں جن کا نا کوئی سر ہے نا پیر ہے بلاتفریق جنس و عمر سب اپنی سمجھ بوجھ کے مطابق کرونا وائرس کی وبا کے بارے میں سنی سنائی باتوں پہ اپنی رائے قائم کر رہے اور افواہوں کو آگے پھیلائے جارہے ہیں


اسی حوالے سے بعض ایسے نابغہ روزگار بھی ہیں جنھوں نے نامعلوم کہاں سے یہ خبر نکال لی ہے کہ کرونا وائرس کی وبا سے دن میں پانچ مرتبہ وضو کرنا ہی کا علاج ہے جب ایسی پوسٹوں کو پھیلانے والوں سے ان کی خبر کے ذرائع مانگے جاتے یا ان سے کہا جاتا کونسی لیبارٹری نے اس رپورٹ کی تصدیق کی ہے تو ان کے پاس کوئی جواب نہیں ہوتا کچھ بعید نہیں کہ چند دنوں میں کرونا وائرس کی وبا سے بچنے کیلئے دم اور تعویز دھاگے کے دعوے دار عاملین بھی مارکیٹ میں سامنے آ جائیں گے.

24 January 2020

چین کے شہر ووہان میں کرونا وائرس کی وبا شدت اختیار کر گئی

Crowed on walkway with mask covered face
چین ان دنوں سانس کی نالی اور پھپھڑوں کو متاثر کرنے والی خطرناک وبا کرونا وائرس کی زد میں ہے چین کے مختلف علاقوں میں کرونا وائرس سے متاثرہ افراد سامنے آرہے ہیں جن میں ہانگ کانگ اور مکاؤ کے جزیرے بھی شامل ہیں جبکہ جاپان، جنوبی کوریا، تائیوان، ریاست ہائے متحدا امریکہ، تھائی لینڈ، سنگاپور اور ویت نام میں بھی کیس رپورٹ ہونے کی اطلاعات ہیں دنیا کے کئی بڑے ہوائی اڈوں پہ آنے والے مسافروں کی سکریننگ کے اقدامات کئے گئے ہیں

Reader's Choice

Followers