Search This Blog

Translate

24 January 2020

چین کے شہر ووہان میں کرونا وائرس کی وبا شدت اختیار کر گئی

Crowed on walkway with mask covered face
چین ان دنوں سانس کی نالی اور پھپھڑوں کو متاثر کرنے والی خطرناک وبا کرونا وائرس کی زد میں ہے چین کے مختلف علاقوں میں کرونا وائرس سے متاثرہ افراد سامنے آرہے ہیں جن میں ہانگ کانگ اور مکاؤ کے جزیرے بھی شامل ہیں جبکہ جاپان، جنوبی کوریا، تائیوان، ریاست ہائے متحدا امریکہ، تھائی لینڈ، سنگاپور اور ویت نام میں بھی کیس رپورٹ ہونے کی اطلاعات ہیں دنیا کے کئی بڑے ہوائی اڈوں پہ آنے والے مسافروں کی سکریننگ کے اقدامات کئے گئے ہیں

سب سے زیادہ متاثرہ علاقہ چین کے صوبہ ہوبائی کے مرکزی شہر ووہان کو قرار دیا جا رہا جہاں علاقہ کو مکمل طور پر بند کر دیا گیا ہے اور وہاں تعینات سیکیورٹی کی اجازت کے بغیر جانا ممکن نہیں اس وقت ایک اندازے کے مطابق دو کروڑ افراد اس مخصوص ایریا میں قید ہو کر رہ گئے ہیں جبکہ میڈیا پہ شدید قسم کی پابندیوں کے سبب مکمل صورتحال کا اندازہ لگانے میں مشکل پیش آ رہی ہے شہر میں اشیائے خوردونوش کی کمی ہوگئی ہے علاقہ مکین حکومت سے مناسب اقدامات نا کرنے کا شکوہ کر رہے ہیں

مرکزی ووہان میں اب تک کی اطلات کے مطابق  اس وبا سے 17 ہلاکتیں ہوچکی ہیں جبکہ سینکڑوں متاثرہ افراد کا علاج جاری ہے شہر میں ہر قسم کے عوامی اجتماعات پر پابندی لگا دی گئی ہے یاد رہے ان دنوں چین میں چاند کے نئے سال کی تیاریاں عروج پر ہیں اور یہ تہوار جوش و خروش سے منایا جاتا ہے
 علاقے کے تمام سکولوں میں غیر معینہ مدت تک کے  لیے چھٹیاں دے دی گئی ہیں جب کہ مقامی میڈیا کے رپورٹر حالات کی سنگینی کو اجاگر کرنے کیلئے  ٹی وی کیمروں کے سامنے  اپنے منہ پر ماسک پہن کر رپورٹ کر رہے ایک بین الاقوامی جریدے سے وابستہ خاتون صحافی کا کہنا ہے کہ بیجنگ میں اسکے ٹیکسی ڈرائیور نے جن اسے بغیر ماسک کے دیکھا تو حیرت کا اظہار کیا کہ وہ احتیاط کیوں نہیں کررہیں

ماہرین کے مطابق کرونا وائرس اونٹوں اور چوہوں میں اکثر پاتا جاتا ہے اور بعض صورتوں میں یہ انسانوں کو بھی متاثر کرنا شروع کردیتا ہے اور یہ گھر کے اندر ہیٹر کے ٹمپریچر پہ زندہ نہیں رہ پاتا کرونا وائرس سرد موسم میں حملہ آور ہوتا اور انسان سمیت جانوروں کی سانس کی نالی کو شدید متاتر کرتا جبکہ پھپھڑوں اور معدے پر بھی اثرات دکھاتا کرونا وائرس کے شکار افراد میں بخار، چھینکیں آنا اور سانس لینے میں دشواری جو کہ دمہ کے اٹیک کی سی علامات ظاہر ہوتی ہیں یہ وائرس بڑی عمر کے افراد اور وہ لوگ جن کا مدافعتی نظام کمزور ہو ان کو زیادہ متاثر کرتا ہے
عالمی ادارہ صحت نے فلحال اس صورتحال کو ایمرجنسی قرار دینے سے اجتناب کرتے ہوئے اس عمل کو قبل از وقت قرار دیا ہے عالمی ادارہ صحت کے نمائندے نے کہا ہے کہ ہم صورتحال کا جائزہ لے رہے اور ہماری نظر میں 2003 کا سارس نامی وائرس کی وبائی شکل اختیار کرنے کا واقعہ بھی ہے جو چین سے ہی شروع ہوا تھا جس نے پوری دنیا میں ہزاروں افراد کو متاثر کرنے کا باعث بنا تھا


No comments:

Reader's Choice

Followers