31 January 2020

کرونا وائرس کی وبا اور سوشل میڈیا کی چہ مگوئیاں

جب سے چین میں کرونا وائرس کی وبا 2019-nCoV نے سر اٹھایا ہے عوام الناس میں اس کے بارے میں مختلف قسم کی چہ مگوئیاں ہورہی ہیں ایسی باتیں سامنے آ رہی ہیں جن کا نا کوئی سر ہے نا پیر ہے بلاتفریق جنس و عمر سب اپنی سمجھ بوجھ کے مطابق کرونا وائرس کی وبا کے بارے میں سنی سنائی باتوں پہ اپنی رائے قائم کر رہے اور افواہوں کو آگے پھیلائے جارہے ہیں


اسی حوالے سے بعض ایسے نابغہ روزگار بھی ہیں جنھوں نے نامعلوم کہاں سے یہ خبر نکال لی ہے کہ کرونا وائرس کی وبا سے دن میں پانچ مرتبہ وضو کرنا ہی کا علاج ہے جب ایسی پوسٹوں کو پھیلانے والوں سے ان کی خبر کے ذرائع مانگے جاتے یا ان سے کہا جاتا کونسی لیبارٹری نے اس رپورٹ کی تصدیق کی ہے تو ان کے پاس کوئی جواب نہیں ہوتا کچھ بعید نہیں کہ چند دنوں میں کرونا وائرس کی وبا سے بچنے کیلئے دم اور تعویز دھاگے کے دعوے دار عاملین بھی مارکیٹ میں سامنے آ جائیں گے.

یہ معاملہ صرف پاکستان میں ہی نہیں بین الاقوامی سطح پر سوشل میڈیا نیٹ ورکس پہ بھی نوک جونک جاری ہے سازشی تھیوری پر یقین کرنے والے بعض لوگ اسے امریکہ کی طرف سے چین پر خفیہ بائیولوجیکل ہتھیاروں کے استعمال سے تشبیہ دے رہے ہیں.

ایسے ہی ایک دلچسپ بات ایک ویڈیو میں سامنے آئی ہے جس میں دکھایا جا رہا کہ جراثیم کش سلوشن لائسول Lysol جو کہ بہت پہلے سے مارکیٹ میں دستیاب ہے اس پر درج ہے کہ وہ انسانوں پہ اثر انداز ہونے والے اس نئے کرونا وائرس کے خلاف بھی مددگار ہے
ویڈیو بنانے والے کا سوال تھا کہ یہ کیسے ممکن ہے کہ نئے سامنے آنے والے کرونا وائرس کی دوا پہلے سے مارکیٹ میں موجود ہے سب کو دستیاب بھی ہے ویڈیو میں ہوچھے گئے اس سوال کا جواب جمیکا کی ایک خاتون نے دیا کہ 
"کرونا وائرس مختلف وائرس کے گروپ کا نام ہے جو اصطلاحاً استعمال ہورہا ہے جن میں موسمی نزلہ Common Cold , سارس SARS اور مرث MERS بھی شامل ہیں"

جمیکن خاتون کی بات پہ طنزیہ انداز میں بظاہر ایک پاکستانی نے لکھا
"اتنے لوگوں کی زندگیاں کو خطرے میں ڈالنے والا موسمی نزلہ Common Cold کا وائرس ہے؟"
اس بات کا جواب پاکستان کے سنئیر صحافی اور ڈان نیوز چینل پر رات گئے "ذرا ہٹ کے" پروگرام میں مشترکہ میزبان ضرار کھوڑو نے یوں دیا ہے

"کرونا بہت سارے وائرس کی اس فیملی کو کہتے جس میں ایک موسمی نزلہ کا وائرس بھی شامل ہے مگر موجود مہلک وائرس جس کی وبا پھیلی ہے وہ نووِل کرونا وائرس novel Coronavirus کہلاتا ہے آپ یہ بات آن لائن سرچ کرکے بھی معلوم کرسکتے ہیں"
سنئیر صحافی نے مزید کہا کہ 
"پالتو بلی کی فیملی فیلن کہلاتی ہے شیر بھی اسی فیملی سے تعلق رکھتا ہے اب اگر کسی انسان کو شیر کھا جائے تو ایک ہی فیملی ہونے کی وجہ سے آپ یہ نہیں کہہ سکتے کہ اس انسان کو بلی نے کھایا ہے"

No comments:

Post a Comment