Search This Blog

Translate

26 March 2020

کرونا وائرس امریکہ, چین اور فلم

جس جس کو موقع ملے لازمی دیکھیں عام فلم کی طرح نہیں غور سے دیکھیں disinformation اتنی پھیلائی جارہی کہ ہمت جواب دے جاتیسنی سنائی باتوں (بغیر لکھاری کے نام والے مضامین خبریں) نا پھیلائیں

آپ میں سے ہر شخص پڑھا لکھا اگر تحقیق کرے تو پتہ چلا گھروں میں ہونے والا عام زکام بھی اسی طرح پھیلتا جس طرح کرونا وائرس COVD19 پھیل رہا بالکل اسی طرح اس فلم میں ایک نئی بیماری کے پھیلاؤ کو دکھایا گیا ہے جو مافوق الفطرت بات نہیں1918 میں پہلی جنگ عظیم کے خاتمے کے بعد اسی طرح کی ایک بیماری سپینش فلو سے اگلے دو سال (1918-1920) میں 2 کروڑ سے 5 کروڑ لوگوں کی اموات ہوئیں اور 50 کروڑ لوگ بیمار ہوئے جو دنیا کی آبادی کا 1/4 حصہ تھے

یعنی ایک صدی پہلے ایک ایسی وبا آئی تھی جس نے بڑے پیمانے پر ہلاکتیں کیں وہ وبا بھی اسی طرح پھیلی جیسے عام زکام, کرونا وائرس COVID19یا فلم Contagion میں دکھائی گئی بیماری پھیلی تحقیق کرنے والے ماضی کو دیکھتے ہوئے مستقبل کی پیش گوئی کرتے ہیں

ہم سب جانتے چائینہ والے (گند بلا) جنگلی جانور کھاتے رہتے جن میں کتے, بلیاں, سانپ, چمگاڈر وغیرہ جو یورپ امریکہ میں نہیں کھائے جاتے بیماریوں پر تحقیق کرنے والے سائنسدانوں کو اندازہ ہے کہ ایسی الٹی سیدھی اشیاء خصوصاً جنگلی جانوروں کا گوشت کھانے سے انواع و اقسام کی بیماریاں انسانوں منتقل ہوسکتی ہیں

مذکورہ فلم کونٹیجئین (Contagion) میں دکھایا گیا ہے چین و جاپان کے درمیان سمندر میں واقع "ہانگ کانگ" کی گوشت مارکیٹ میں چمگاڈر سے ایک سؤر میں اور وہاں سے قصائی کے ہاتھوں کے ذریعے سے انسانی جسم میں وائرس منتقل ہوتا ہے جو آگے دوسرے انسانوں میں پھیلتا اور پھر پوری دنیا کو متاثر کرتا یے اس فلم کی کہانی کا مقصد ان خدشات کو اجاگر کرنا جو تحقیقی ماہرین ایسے کسی بیماری کو اس حد تک پھیلنے کا خطرہ ظاہر کرتے جو نسل انسانی کو شدید نقصان کا باعث بنے فلم میں وائرس سے پھیلنے والی بیماری کی شدت کو زیادہ دیکھایا گیا ہے لیکن آخر میں اس کی شروعات بھی دکھائی گئی ہیں جن کو دکھانے کا مقصد یہی کہ دنیا میں کہیں بھی کوئی غلط کام کرتا یا حفظان صحت کے اصولوں کی خلاف ورزی کرتا تو صرف وہی نہیں دیگر بہت سے لوگ اس کی کم عقلی (یا ضدبازی) نشانہ بنیں گے

اس فلم کی نسبت کرونا چین کے درمیان واقع ووہان میں چین کی سب سے بڑی مچھلی منڈی سے پھیلا (اس منڈی میں ہر طرح کا جنگلی جانور بک رہا ہوتا) جس کے 20 کلومیٹر دور دُنیا کی سب سے بڑی وائرس پر تحقیق کرنے کی لیبارٹری ہے اب یہ سوال اپنی جگہ کہ "کیا اس لیبارٹری میں اس وائرس پہ تحقیق ہورہی تھی؟ جہاں سے یہ وائرس لیک ہوا (یا جان بوجھ کر چھوڑا گیا)"

پہلا کرونا وائرس طبی سائنس کی دنیا میں 1960 میں منظر عام پر آیا اب تک 6 قسم کے کرونا وائرس سامنے آچکے ہیں تمام سانس کی نالی اور پھپھڑوں پہ حملہ آوور ہوتے اور کھانسی چھینک ہاتھ ملانے سے پھیلتے 2003 میں SARS - sever acute respiratory syndrome سب سے زیادہ خطرناک تھا لیکن اب جو کرونا COVID19 سامنے آیا یہ زیادہ تیزی سے پھیل رہا SARS کے مقابلے زیادہ انسانی جانیں لے چکا کنٹرول نہیں ہورہا اس موجود کرونا وائرس کے کئی نام ہیں اسکو SARS-CoV2 (سارز کرونا وائرس ٹو) بھی ہے


(Leave your comment below & follow my blog for more interesting and informative articles)

مزید پڑھیں

No comments:

Reader's Choice

Followers