Search This Blog

Translate

15 November 2014

Siyasi Ladley


Pakistan political parties flagsاسٹیبلشمنٹ کے نمائیدے حب الوطنی میں سیاسی جماعتوں کو سپورٹ یا پروموٹ کرتے رهے ہیں مگر ان کے یہ اقدامات ملک کے لیےکسی نہ کسی طریقے سے نقصان کا باعث ھی بنتے رهے ہیں چاھے ماضی میں وہ1971 کےسیاسی معاملات ھوں جس سے ملک بالاآخر دو ٹکڑے بھی ہوگیا جس میں ساستدانوں کے ساتھ ساتھ  انکی بهی اتنی ھی ذمہ داری بنتی ہے.اس  کے بعد 90 کی دہائی جس میں سیاسی حکومتوں کوآزادی سے چلنےنہیں دیا گیا  یا پهر کراچی میں اپنی پسندیدہ پارٹی کو دوسری پارٹیوں کے مقابلے مضبوط بنانااور اس مقصد کے لیے اسکو  اتنا وہاں فری ہینڈ دینا جس کی وجہ سے وہ وہاں اتنی مضبوط ہو گئی کہ وہ پا رٹی  جب چاھےاس ملک کے معاشی مرکز کو مفلوج کرسکے 

اپنی  دهن میں  مگن یہ گیم پلانر آج بهی یہی کام اپنی پسند کی پارٹی کے حق میں یا کسی دوسری پارٹی کی مخالفت میں کر رہے ہیں اور اب پهر ایک منتخب حکومت کو مفلوج کرنے اور خاتمے کی ایک ایسی کوشش جسکو بڑے پیمانے عوامی حمایت میسر نہیں ہوسکی مگر جس طرح اس سارے ڈرامے نے نہ صرف حکومت بلکے ریاست کی عملداری کو چیلنج کیا اور مسلسل کیے جارہے ہیں ان کے پیچهے بهی انہی خفیہ ہاتوں کی نشاندہی هو رھی  ھے  اوران اداروں کی بدنامی کا سبب بن رھےہیں جو شاید اس سے بلکل لاتعلق ہیں


مگر وہ اس بات کو یکسر نذر انداز کر رہے ہیں کہ ماضی میں. بهی وہ جن جن کو سپورٹ کرتے رھے  ہیں بعد میں انھی  سے ان کو کافی مدافعت اور مخالفت کا سامنا کرنا پڑا او انہیں کے مقابلے کے لیےانکو کسی نئے لاڈلے کو میدان میں لانا پڑا. 
سیاست میں انکی یہ مداخلت ایسی قوتوں کو ان اداروں پہ انگلیاں آٹهانے کی وجہ فراہم کرتی ہے جو بہرحال پاکستان کے خیرخواہ نہیں اور وہ پاکستان کو بدنام کرنے کا کوئی بهی موقع ہاتھ  سے جانے نہیں دیتے. 


یہ بات کہنے میں کوئی عار نہیں کہ ا نکے  اس سارے کهیل کا مقصد ملک کی بہتری ھی ھو مگر اسکے نتیجے میں ناصرف اداروں کی بدنامی ہوتی ہے بلکے  وہ اپنے ملک کو بهی نقصان پہنچانے کا باعث بن  رهے ھو تے ہیں حیرت  کی بات مگر  یہ  ہے کہ اپنے ماضی کے ناکام  تجربات کے باوجود وہ اپنی  زد پے اسی  طرح  قائم  و دائم  ہیں اور مسلسل وھی غلطیاں دوہراۓ جا رهے  ہیں.


ضرورت اس امر کی ہے کے وہ اپنی کی ہوئی غلطیوں سے سبق سیکهیں اور پاکستان کے عام شہریوں پہ  اعتماد رکهیں جو اتنے ہی محب وطن ہیں جتنا کسی بهی ملک کے لوگوں کو ہونا چاہیے اور یہ بات عام پاکستانیوں نے کئی مواقع پہ ثابت بهی کی ھے کہ انهیں پاکستانی ہونے اور اپنی ذمہ داری نبهانےکے لیے کسی سے سرٹیفیکیٹ کی ضرورت نہیں.
 اس وقت  ہمیں یہ  بات  سمجھے کی ضرورت ھے کہ  ملک کا دفاع اپنی اپنی جگہ پہ سب نے مل کر کرنا ہے یہ کسی ایک ادارے کا کام نہیں بلکے ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے بس ہمارے درمیان جو باہمی اعتماد کا فقدان ہے اسکو ختم کرنے کی اشد ضرورت ھے  اور اس  ملک کی بہتری کے  لیے ملکر کام کرنا ھے 

No comments:

Reader's Choice

Followers