اپنی دهن میں مگن یہ گیم پلانر آج بهی یہی کام اپنی پسند کی پارٹی کے حق میں یا کسی دوسری پارٹی کی مخالفت میں کر رہے ہیں اور اب پهر ایک منتخب حکومت کو مفلوج کرنے اور خاتمے کی ایک ایسی کوشش جسکو بڑے پیمانے عوامی حمایت میسر نہیں ہوسکی مگر جس طرح اس سارے ڈرامے نے نہ صرف حکومت بلکے ریاست کی عملداری کو چیلنج کیا اور مسلسل کیے جارہے ہیں ان کے پیچهے بهی انہی خفیہ ہاتوں کی نشاندہی هو رھی ھے اوران اداروں کی بدنامی کا سبب بن رھےہیں جو شاید اس سے بلکل لاتعلق ہیں
مگر وہ اس بات کو یکسر نذر انداز کر رہے ہیں کہ ماضی میں. بهی وہ جن جن کو سپورٹ کرتے رھے ہیں بعد میں انھی سے ان کو کافی مدافعت اور مخالفت کا سامنا کرنا پڑا او انہیں کے مقابلے کے لیےانکو کسی نئے لاڈلے کو میدان میں لانا پڑا.
سیاست میں انکی یہ مداخلت ایسی قوتوں کو ان اداروں پہ انگلیاں آٹهانے کی وجہ فراہم کرتی ہے جو بہرحال پاکستان کے خیرخواہ نہیں اور وہ پاکستان کو بدنام کرنے کا کوئی بهی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتے.
یہ بات کہنے میں کوئی عار نہیں کہ ا نکے اس سارے کهیل کا مقصد ملک کی بہتری ھی ھو مگر اسکے نتیجے میں ناصرف اداروں کی بدنامی ہوتی ہے بلکے وہ اپنے ملک کو بهی نقصان پہنچانے کا باعث بن رهے ھو تے ہیں حیرت کی بات مگر یہ ہے کہ اپنے ماضی کے ناکام تجربات کے باوجود وہ اپنی زد پے اسی طرح قائم و دائم ہیں اور مسلسل وھی غلطیاں دوہراۓ جا رهے ہیں.
ضرورت اس امر کی ہے کے وہ اپنی کی ہوئی غلطیوں سے سبق سیکهیں اور پاکستان کے عام شہریوں پہ اعتماد رکهیں جو اتنے ہی محب وطن ہیں جتنا کسی بهی ملک کے لوگوں کو ہونا چاہیے اور یہ بات عام پاکستانیوں نے کئی مواقع پہ ثابت بهی کی ھے کہ انهیں پاکستانی ہونے اور اپنی ذمہ داری نبهانےکے لیے کسی سے سرٹیفیکیٹ کی ضرورت نہیں.
اس وقت ہمیں یہ بات سمجھے کی ضرورت ھے کہ ملک کا دفاع اپنی اپنی جگہ پہ سب نے مل کر کرنا ہے یہ کسی ایک ادارے کا کام نہیں بلکے ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے بس ہمارے درمیان جو باہمی اعتماد کا فقدان ہے اسکو ختم کرنے کی اشد ضرورت ھے اور اس ملک کی بہتری کے لیے ملکر کام کرنا ھے
No comments:
Post a Comment